مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ آنحضرت کے اخلاق وعادات کا بیان ۔ حدیث 396

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شرم وحیا ۔

راوی:

وعن أبي سعيد الخدري قال : كان النبي صلى الله عليه و سلم أشد حياء من العذراء في خدرها فإذا رأى شيئا يكرهه عرفناه في وجهه . متفق عليه

اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پردہ میں رہنے والی کنواری لڑکی سے بھی زیادہ باحیا تھے ، جب کوئی خلاف مزاج بات (طبعی طور پر غیر پسندیدہ یا غیر شرعی ہونے کی وجہ سے ) پیش آجاتی تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناگواری کو محسوس کرلیتے ۔ ( بخاری ومسلم)

تشریح :
" خدر" پردہ کو کہتے ہیں پردہ میں رہنے والی کنواری لڑکی ۔ اس اعتبار سے فرمایا گیا ہے کہ جتنی زیادہ شرم وحیا اس کنواری لڑکی میں ہوتی ہے جو پردہ میں رہتی ہے اور گھر سے باہر قدم نہیں نکالتی اتنی اس کنواری میں نہیں ہوتی جو بے پردہ ہوتی ہے اور گھر سے باہر پھرتی ہے ۔ حدیث کے آخری جزو کا مطلب یہ ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کوئی ایسی بات پیش آتی جو طبعی طور پر غیر پسندیدہ یا غیر شرعی ہونے کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مزاج کے خلاف ہوتی تو اس کی ناگواری کے اثر سے چہرہ مبارک فورًا متغیرہوجاتا اور ہم اس تغیر سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناگواری کو محسوس کرکے اس کے دفیعہ کی کوشش کرتے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ سے ناگواری کے اثرات ختم ہوجاتے تھے اور یہ محسوس ہونے لگتا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بالکل غصہ نہیں ہوئے تھے لیکن یہ اس صورت میں ہوتا تھا جب اس خلاف مزاج بات کا تعلق کسی طبعی امر سے ہوتا یا کسی ایسے شرعی امر سے ہوتا جس کا ارتکاب حرام ناجائز بلکہ مکروہ ہوتا ۔
علامہ نووی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے یہ مطلب لکھا ہے کہ جو خلاف مزاج بات پیش آتی غلبہ حیاء سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے خلاف ناگواری کا اظہار زبان سے نہ کرتے بلکہ اس کے اثرات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر ظاہر ہوجاتے تھے چنانچہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین آپ صلی اللہ علیہ وسلم چہرے کے تغیر سے آپ کی ناگواری اور ناراضگی کو محسوس کرلیتے اس حدیث سے نہ صرف یہ کہ شرم وحیاء کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے بلکہ یہ سبق ملتا ہے کہ اس وصف کو اپنے اندر زیادہ سے زیادہ پیدا کرنا چاہے تاوقتے کہ اس کی وجہ سے کسی شرعی وانسانی فریضہ کی ادائیگی میں رکاوٹ پیدا نہ ہو اور کسی طرح کا کوئی نقصان پہنچنے کا اندیشہ نہ ہو۔

یہ حدیث شیئر کریں