مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ مناقب کا جامع بیان ۔ حدیث 871

انصار کی فضیلت

راوی:

وعن ابن عباس قال : خرج النبي صلى الله عليه و سلم في مرضه الذي مات فيه حتى جلس على المنبر فحمد الله وأثنى عليه ثم قال : " أما بعد فإن الناس يكثرون ويقل الأنصار حتى يكونوا في الناس بمنزلة الملح في الطعام فمن ولي منكم شيئا يضر فيه قوما وينفع فيه آخرين فليقبل عن محسنهم وليتجاوز عن مسيئهم " رواه البخاري

" اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اس بیماری کے دوران کہ جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی ، (ایک دن) حجرہ مبارک سے باہر آئے اور منبر پر تشریف فرما ہوئے ۔ اول آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی حمد اور اس کی ثنا بیان کی ، پھر فرمایا بعد ازاں جان لو ، لوگو یعنی مسلمانوں کی تعداد ( روز بروز ) بڑھے گی (جن میں کا معتد بہ حصہ اپنے اپنے وطن چھوڑ کر بہ نیت ہجرت مدینہ میں آئے گا ) اور انصار کی تعداد کم ہوجائے گی یہاں تک دوسرے لوگوں میں ان (انصار ) کا تناسب کھانے میں نمک کے برابر رہ جائے گا ، پس (اے مہاجرین ) تم میں سے جو شخص کسی بھی طرح کے اقتدار کا مالک بنے اور اس کے سبب وہ کچھ لوگوں یعنی نیکوکاروں کو فائدہ پہنچانے اور کچھ لوگوں یعنی بدکاروں کو نقصان پہنچانے کا اختیار رکھتا ہو اس شخص کو چاہئے کہ انصار کے نیکو کاروں (کی نیکی ) کو قبول کرے اور ان کے بدکاروں (کی برائی ) سے درگزر کرے ۔ " (بخاری )

تشریح :
اور انصار کی تعداد کم ہوجائے گی " یعنی " انصار " چونکہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی اس جماعت سے عبارت ہیں جنہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے یہاں ٹھکانہ دیا اور جان ومال سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اور مسلمانوں کی مدد کی اس لئے " انصار ہونا " ایک ایسا وصف ہے جو ایک خاص زمانہ میں جن لوگوں کا نصیب بننا تھا بن گیا ، اب آگے یہ وصف کسی کو حاصل نہیں ہوگا اور اس اعتبار سے انصار کی جماعت میں اضافہ کا کوئی سوال نہیں ، جب کہ " ہجرت " کا وصف باقی ہے ۔ اور باقی رہے گا جوں جوں لوگ اللہ کی راہ میں اپنا گھر بار چھوڑ کر اور ہجرت کر کے مدینہ آتے رہیں گے ویسے مہاجرین کی جماعت مدینہ میں بڑھتی رہے گی ۔ پس ظاہر یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان الفاظ کے ذریعہ گویا یہ پیشین گوئی فرمائی کہ مہاجرین تو بڑھتے رہیں گے ، ان کی اولاد کا سلسلہ بھی بہت پھیلے گا اور وہ نہ صرف یہ کہ مختلف شہروں اور علاقوں میں وسیع بنیادوں پر سکونت اختیار کریں گے ۔ بلکہ ملکوں کی حکمرانی وجہانبانی بھی انہی کے حصہ میں آئے گی ۔ ان کے برخلاف " انصار " کا طبقہ روز بروز محدود ہوتا جائے گا اور پوری ملت میں ان کا وجود نہایت محدود تعداد میں رہ جائے گا ۔ چنانچہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ واقع میں وہی ہوا جو مخبر صادق صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی تھی ۔
" کھانے میں نمک کے برابر " اس تشبیہہ میں بھی انصار کے کم ہوجانے کی خبر ہے ۔ اور ان کی تعریف کی طرف اشارہ بھی ہے یعنی جس طرح نمک کھانے کا ذائقہ سنوارتا ، بناتا ہے ۔ اسی طرح انصار کا وجود اہل اسلام کے سنوار اور بناؤ کا باعث ہوگا ۔

یہ حدیث شیئر کریں